Thursday, June 4, 2015

مومن کو شاد کرنے کی فضیلت

٭مومن کو شاد کرنے کی فضیلت٭

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع فِي حَدِيثٍ طَوِيلٍ إِذَا بَعَثَ اللَّهُ الْمُؤْمِنَ مِنْ قَبْرِهِ خَرَجَ مَعَهُ مِثَالٌ يَقْدُمُ أَمَامَهُ كُلَّمَا رَأَى الْمُؤْمِنُ هَوْلًا مِنْ أَهْوَالِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ لَهُ الْمِثَالُ لَا تَفْزَعْ وَ لَا تَحْزَنْ وَ أَبْشِرْ بِالسُّرُورِ وَ الْكَرَامَةِ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ حَتَّى يَقِفَ بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ فَيُحَاسِبُهُ حِساباً يَسِيراً وَ يَأْمُرُ بِهِ إِلَى الْجَنَّةِ وَ الْمِثَالُ أَمَامَهُ فَيَقُولُ لَهُ الْمُؤْمِنُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ نِعْمَ الْخَارِجُ خَرَجْتَ مَعِي مِنْ قَبْرِي وَ مَا زِلْتَ تُبَشِّرُنِي بِالسُّرُورِ وَ الْكَرَامَةِ مِنَ اللَّهِ حَتَّى رَأَيْتُ ذَلِكَ فَيَقُولُ مَنْ أَنْتَ فَيَقُولُ أَنَا السُّرُورُ الَّذِي كُنْتَ أَدْخَلْتَ عَلَى أَخِيكَ الْمُؤْمِنِ فِي الدُّنْيَا خَلَقَنِي اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْهُ لِأُبَشِّرَك

امام جعفر صادق(ع) ایک طویل حدیث میں فرماتے ہیں؛ "جب اللہ تعالی کسی مومن کو اس کی قبر سے محشور کرے گا تو اس کے ساتھ ایک صورت بھی ہوگی جو اس کے ساتھ ساتھ ہوگی۔ قیامت کی جن ہولناکیوں سے مومن گزرے گا وہ صورت اس کو کہے گی کہ مت ڈرو اور غم و اندوہ کو اپنے پاس نہ پھٹکنے دو، میں تمہیں اللہ عزّوجل کی طرف سے خوشی و سرور اور کرامت کی بشارت دیتا ہوں۔ یہاں تک کہ مومن اللہ کے پاس حساب کیلئے پہنچے گا، پس اللہ اس کا حساب آسان کرے گا اور اس کو جنّت میں جانے کا حکم دے گا۔ وہ صورت اسی طرح اس کے آگے آگے ہوگی، مومن اس سے کہے گا کہ تم پر اللہ کی رحمت ہو، تم وہ بہترین ساتھی تھے جو میرے ساتھ قبر سے خارج ہوئے اور مجھے خوشی و سرور اور کرامت کی بشارت دیتے رہے تاآنکہ میں نے ان کو پا لیا، پس تو کون ہے؟

وہ صورت کہے گی: میں وہ راحت ہوں جو تو نے دنیا میں اپنے مومن بھائی کو پہنچائی (یعنی اس کو خوش کیا)۔ اللہ نے محھے اس (سرور) سے خلق کیا تاکہ تمہیں بشارت دوں۔"

(اصول کافی: ج2 ص190)


رجال و درایۃ الحدیث:

اس حدیث کو شیخ کلینی نے اس سند کے ساتھ نقل کیا؛

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ سَدِيرٍ الصَّيْرَفِي

اس میں تمام راوی ثقہ ہیں، لیکن سدیر صیرفی کی توثیق نہیں وارد ہوئی البتہ وہ ممدوح ہیں۔ لہذا یہ حدیث "حسن" کے درجے پر ہے۔

اس حدیث کو کم و بیش انہی الفاظ کے ساتھ شیخ مفید کی امالی میں بھی اس سند کے ساتھ نقل کیا گیا ہے؛

قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الْقَاسِمِ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قُولَوَيْهِ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ سَعْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ حَنَانِ بْنِ سَدِيرٍ عَنْ أَبِيه (امالی مفید: ص177)

شیخ مفید نے یہ حدیث ابن قولویہ سے نقل کی جو بزرگ محدّثین میں سے ہیں۔ ابن قولویہ نے اپنے والد اور انہوں نے سعد بن عبداللہ اشعری سے نقل کیا۔ البتہ یہاں حسن بن محبوب براہ راست سدیر سے نقل نہیں کر رہے بلکہ ان کے بیٹے حنان بن سدیر کے واسطے سے۔ معلوم ہوتا ہے کہ کافی کی روایت میں حنان بن سدیر محذوف ہے۔ شیخ طوسی نے بھی ابن قولویہ سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث نقل کی ہے (امالی طوسی: ص195)

فوائد الحدیث:

سند کی خوبصورتی کے ساتھ یہ حدیث ہم سب کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔ آجکل کے دور میں جب اناپرستی و تعصّب انسان کو مجبور کرتی ہے کہ دوسروں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھے اور اپنی ذات کے خول سے نہ نکلے، وہاں معصوم کا یہ فرمان کہ ایک مومن کو شاد کرنے یا سرور پہنچانے کا یہ اجر و ثواب ہے، اس معاشرے میں اکسیر ثابت ہوگا جہاں مذہب کے نام پر مومنین کی توہین بہت عام ہے۔ مذہب فقط لوگوں کے زبان کا چٹخارہ بن کر رہ گیا ہے جہاں حقوق العباد بالکل مفقود ہو چکے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں حقیقی مومن بننے کی توفیق عنایت فرمائے۔

خاکسار: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ