سوال) کیا جنّات میں بھی انبیاء آئے ہیں؟
جواب) قرآن کی یہ آیت واضح اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ اللہ تعالی نے انسانوں اور جنّات دونوں میں انبیاء بھیجے، قیامت کے دن اللہ جنات اور انسانوں سے مخاطب ہو کر کہے گا؛
يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَـذَا قَالُواْ شَهِدْنَا عَلَى أَنفُسِنَا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ
اے گروہ جن و انس ! کیا تمہارے پاس خود تم میں سے رسول نہیں آئے تھے جو میری آیات تمہیں سناتے تھے اور آج کے دن کے وقوع کے بارے میں تمہیں متنبہ کرتے تھے؟ وہ کہیں گے: ہم اپنے خلاف گواہی دیتے ہیں اور دنیاوی زندگی نے انہیں دھوکہ دے رکھا تھا اور (آج) وہ اپنے خلاف گواہی دے رہے ہیں کہ وہ کافر تھے
سورہ انعام: 130
اس بات کی تائید احادیث میں بھی ملتی ہے، جیسے علل الشرائع کی ایک روایت ہے جس کو علامہ مجلسی نے بحارالانوار کی جلد 60 ص78 میں نقل کیا ہے؛
سَأَلَهُ هَلْ بَعَثَ اللَّهُ نَبِيّاً إِلَى الْجِنِّ فَقَالَ نَعَمْ بَعَثَ إِلَيْهِمْ نَبِيّاً يُقَالُ لَهُ يُوسُفُ فَدَعَاهُمْ إِلَى اللَّهِ فَقَتَلُوه
مولا علی(ع) سے پوچھا گیا کہ کیا اللہ تعالی نے جنات کی طرف نبی بھیجا، تو آپ ع نے فرمایا: "ہاں ان کی طرف نبی بھیجا گیا تھا جس کا نام یوسف تھا، جب اس نبی نے ان کو اللہ کی طرف دعوت دی تو انہوں نے اس کو قتل کر دیا۔"
البتہ ان باتوں کا ہرگز یہ مطلب نہ لیا جائے کہ جنات کے انبیاء الگ ہوتے ہیں اور انسانوں کے الگ ہوتے ہیں، اور جنّات کبھی بھی انسانی انبیاء کے مطیع نہیں رہے ہوں گے۔ بلکہ بعض انبیاء جن و انس سب کے لئے تھے اور ان کے لئے بطور خاص جنات کو مطیع کیا گیا جیسے حضرت سلیمان علیہ السلام۔۔ جنّات میں چند ہی انبیاء آئے ہوں گے کیونکہ جنّات کی عمر انسانوں سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اور مندرجہ بالا حدیث کی روشنی میں ممکن ہے کہ ایک ہی نبی آیا ہو، لیکن بہرحال جنات میں انبیاء کا مبعوث ہونا ناممکن نہیں۔
اس سلسلے میں تھوڑی مزید وضاحت کر دیں کہ بعض انبیاء فقط ایک قریہ کے لئے مبعوث ہوئے، کچھ انبیاء فقط ایک قوم یا قبیلے کے لئے مبعوث ہوئے۔
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلاَّ بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ (سورہ ابراھیم: 4)
ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اسی قوم کی زبان میں تاکہ وہ انہیں وضاحت سے بات سمجھا سکے۔
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ فَإِذَا جَاء رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ (سورہ یونس: 47)
اور ہر امت کیلیے ایک رسول(بھیجا گیا) ہے،پھرجب ان کا رسول آتا ہے تو ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جاتا ہے اور ان پر کوئی ظلم روا نہیں رکھا جاتا۔
پس ایسا ناممکن نہیں کہ اللہ جنّات کے لئے جناّت میں سے ہی کسی کو مبعوث کرے۔ انبیاء کی اکثریت کو محدود علاقوں یا قوم کے لئے مبعوث کیا گیا۔ تبھی ہم کہتے ہیں کہ اللہ نے یقینا چین، ہندوستان، افریقہ اور دنیا کے تمام علاقوں میں انبیاء بھیجے ہوں گے، یہاں تک کہ امریکہ کے "ریڈ انڈینز" میں بھی انبیاء آئے ہوں گے۔
لیکن رسول اللہ حضرت محمد مصطفی(ص) کی نبوّت و رسالت پورے عالم کے لئے تھی، اور آپ جنّات کے لئے بھی آخری نبی ہیں۔
وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنصِتُوا فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَى قَوْمِهِم مُّنذِرِينَ (سورہ احقاف: 29)
اور (یاد کیجیے) جب ہم نے جنات کے ایک گروہ کو آپ کی طرف متوجہ کیا تاکہ قرآن سنیں، پس جب وہ رسول کے پاس حاضر ہو گئے تو (آپس میں) کہنے لگے: خاموش ہو جاؤ! جب تلاوت ختم ہو گئی تو وہ تنبیہ (ہدایت) کرنے اپنی قوم کی طرف واپس لوٹ گئے۔
جنّات دیگر اولو العزم پیغمبروں پر بھی ایمان رکھتے تھے، جیسا کہ واضح ہے؛
قَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا كِتَابًا أُنزِلَ مِن بَعْدِ مُوسَى مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ وَإِلَى طَرِيقٍ مُّسْتَقِيمٍ (سورہ احقاف: 30)
انہوں (جنّات) نے کہا: اے ہماری قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل کی گئی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے، وہ حق اور راہ راست کی طرف ہدایت کرتی ہے۔
والسّلام
العبد: ابو زین الہاشمی
No comments:
Post a Comment