Friday, May 30, 2014

کامل نماز کا طریقہ


حماد بن عیسی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ امام صادق(ع) نے مجھ سے کہا: کیا درست طریقے سے نماز پڑھ سکتے ہو؟

میں نے کہا: میرے آقا میں نے حریز کی کتاب کو یاد کیا ہے جو نماز کے بارے میں ہے۔

آپ(ع) نے فرمایا: تمہارے لئے کافی نہیں ہے، کھڑے ہو کر نماز پڑھو

حماد بن عیسی آپ(ع) کے برابر میں قبلہ رخ کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی اور رکوع و سجود انجام دیا۔

آپ(ع) نے فرمایا: اے حمّاد! ٹھیک سے نماز نہیں پڑھ رہے ہو۔ ایک شخص کے لئے کتنی بری بات ہے کہ وہ 60 یا 70 سال کی عمر کا ہو چکا ہو اور ایک کامل نماز انجام نہ دے سکتا ہو۔

حماّد کہتے ہیں کہ میں اپنی ہی نگاہوں میں شدید شرمندہ ہوا اور کہا: میں آپ پر قربان جاؤں، مجھے نماز سکھائیں

امام صادق(ع) اپنے تمام قد کے ساتھ رو بقبلہ کھڑے ہوئے، اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے رانوں پر رکھا اور انگلیوں کو باہم ملایا۔ دونوں پیروں کو قریب لے کر آئے یہاں تک کہ ان کے درمیان فاصلہ تین انگلیوں کے برابر رہا، اور پیروں کی انگلیوں کو قبلہ رخ کیا اور نہایت خشوع اور سکون کے ساتھ "اللہ اکبر" کہا

اس کے بعد حمد اور قل ھو اللہ کو ترتیل اور خوبصورت قرات کے ساتھ پڑھا، اور پھر ایک سانس کے برابر وقفہ لیا۔ اورپھر دونوں ہاتھوں کو چہرے کے مقابل لے گئے اور کہا "اللہ اکبر"

اس کے بعد رکوع میں چلے گئے، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اس حالت میں کہ انگلیاں کھلی ہوئی تھیں اپنے دونوں گھٹنوں کا احاطہ کیا اور گھٹنوں کو پیچھے اس طرح سے کیا کہ ان کی پشت ہموار ہو گئی، اگر پانی یا کوئی روغن بہایا جاتا تو وہ ہرگز نہ گرتی کیونکہ آپ کی پشت بالکل ہموار تھی۔ گردن کو جھکا کر اپنی آنکھوں کو بند کیا اور تین بار بڑے آرام و متانت سے کہا؛

سبحان ربی العظیم وبحمدہ

اس کے بعد کھڑے ہو گئے اور جب حالت سکون میں آگئے تو فرمایا: سمع اللہ لمن حمدہ

اسی طرح کھڑے ہو کر تکبیر کہی اور اپنے دونوں ہاتھوں کو چہرے کے مقابل لے گئے۔ اس کے بعد سجدے میں گئے اور اپنے ہتھیلیوں کو اس حالت میں کہ انگلیاں باہم ملی ہوئی تھیں اپنے چہرے کے برابر رکھا اور تین بار کہا؛

سبحان ربی الاعلی وبحمدہ

اور اپنے بدن میں کسی عضو کو نہیں ہلایا، اور آٹھ اعضاء کے ساتھ سجدہ کیا۔ دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دونوں پیروں کے انگوٹھے، پیشانی اور ناک۔

آپ(ع) نے فرمایا: سجدہ میں ان آٹھ اعضاء میں سے سات اعضاء کا زمین پر رکھنا واجب ہے، اور یہ وہی ہیں جن کے بارے میں اللہ نے قرآن میں ارشاد فرمایا: وَ أَنَّ الْمَساجِدَ لِلَّهِ فَلا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَداً اور یہ اعضاء دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنوں، دونوں پیروں کے انگوٹھے، اور پیشانی ہیں۔ اور ناک کو زمین پر رکھنا سنّت ہے۔

اس کے بعد سر کو سجدہ سے اٹھایا، اور جب زمین پر حالت سکون میں بیٹھ گئے تو اللہ اکبر کہا اور اپنے بائیں طرف اس حالت میں بیٹھے کہ دائیں پیر کے اوپری حصّے کو (جس پر مسح ہوتا ہے) بائیں پیر کی پشت پر رکھا۔ اور کہا؛

استغفر اللہ ربی واتوب الیہ

اور بیٹھ کر ہی دوبارہ تکبیر کہی اور دوسرے سجدے میں گئے اور وہی پڑھا جو پہلے سجدے میں پڑھا۔ رکوع و سجود میں اپنے کسی عضو کو کسی اور عضو پر نہیں رکھا، اور اپنے ہاتھوں کو (سجدے میں) بدن سے باہر کی جانب رکھا اور کہنیوں کو زمین پر نہیں رکھا۔ اسی طرح سے دو رکعت نماز پڑھی اور پھر تشہد کے لئے ایسے بیٹھے کہ ہاتھوں کی انگلیاں باہم ملی ہوئی تھیں۔ اور جب تشہد کے بعد سلام پھیرا تو فرمایا: اے حمّاد اس طرح نماز پڑھا کرو۔

(کافی ج6 ص141 طبع دارالحدیث، من لا یحضرہ الفقیہ ج1 ص300، تہذیب الاحکام ج2 ص81)

مذکورہ حدیث مشایخ ثلاثہ (کلینی و صدوق و طوسی) نے نقل کیا ہے اور تینوں کی اسناد صحیح ہیں۔

اس حدیث سے کئی باتیں سامنے آتی ہیں؛

اوّل) یہ حدیث ظاہر کرتی ہے کہ نماز کی ہمارے آئمہ(ع) کی نگاہوں میں کتنی اہمیت تھی، ان کی نگاہ میں صرف نماز پڑھ لینا کافی نہیں بلکہ نماز کو مکمّل طریقے سے پڑھنا ضروری ہے

دوّم) اس سے ان لوگوں کی بھی رد ہوتی ہے جو مروّجہ نماز کو نماز نہیں سمجھتے، بلکہ کچھ ناموں کو یا نعروں کو یا دیگر افعال کو نماز کا رتبہ دیتے ہیں

سوّم) اگر آئمہ(ع) کی خوشنودی حاصل کرنی ہے تو نماز کو احسن طریقے سے ادا کر کے خدا کی خوشنودی حاصل کریں

چہارم) اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ آئمہ(ع) اپنے شیعوں کی تربیت کے لئے کتنے فکرمند رہتے تھے، اس بارے میں ہمارے علماء و عمائدین کو سوچنا چاھئے۔

اصلاح نماز پر ہماری پرانی سیریز کی روشنی میں یہ حدیث پڑھیں تو ان تحریروں کی بھی تاکید مکرّر ہو جاتی ہے۔

وما علینا الاّ البلاغ

خاکسار: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ

No comments:

Post a Comment