Friday, May 30, 2014

خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ


سوال) کیا خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے؟ اور کیا اس کے لئے دعائے مغفرت کی جا سکتی ہے؟

جواب) ہمارے ہاں ایک عام غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ جس نے خودکشی کر لی اس کا غسل و کفن، مجلس ترحیم اور رحمت و مغفرت کی دعا جائز نہیں ہے۔ یہ ایسی غلط فہمی ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ خودکشی کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہو گیا ہے۔

لیکن یہ حقیقت نہیں ہے۔ خودکشی کرنے والا ایک عظیم گناہ کا مرتکب ہوا ہے، جس طرح گناہان کبیرہ کو انجام دینے سے انسان جہنم کا حقدار ہو جاتا ہے اسی طرح خودکشی کرنے سے بھی ہو جاتا ہے بلکہ اپنی جان جو کہ اللہ کی امانت ہے اس کو ختم کر دینا ایک بہت بڑا گناہ ہے۔

خودکشی اس لئے بھی سنگین ہے کیونکہ اس میں انسان کے پاس توبہ کے راستے ختم ہو جاتے ہیں۔ دیگر گناہوں میں انسان صدق دل سے استغفار کر سکتا ہے یا حقوق العباد سے متعلق گناہوں کا مرتکب ہوا ہے تو ان لوگوں سے معافی مانگ سکتا ہے یا نقصانات کا ازالہ کر سکتا ہے لیکن خودکشی کی صورت میں مذکورہ شخص اس دنیا میں ہی موجود نہیں رہتا کہ استغفار کر سکے تو پھر جہنّم اس کا مقدّر ہے۔

علاوہ ازیں خودکشی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان اللہ کی رحمت سے مایوس ہو گیا جو بذات خود ایک عظیم گناہ ہے۔


لیکن ان تمام باتوں کا یہ مطلب نہیں کہ اس کے باقی تمام اچھے اعمال بیکار گئے اور اس کا غسل و کفن و دفن جائز نہیں۔ ہم کتنے ہی گنہگار لوگوں کو غسل دیتے ہیں تجہیز و تکفین کرتے ہیں اور ایصال ثواب وغیرہ کرتے ہیں، اسی طرح ایک خودکشی کرنے والے شخص کے لئے بھی یہ سب جائز ہے۔ جیسے تمام مسلمانوں کے لئے نماز جنازہ میں شرکت واجب کفائی ہے، اسی طرح ایک خودکشی کرنے والے مسلمان کی نماز جنازہ میں بھی شرکت واجب کفائی ہے۔

ہر شخص جس کا نامۂ اعمال کا بایاں پلڑا بھاری ہو وہ جہنّم میں جائے گا چاہے وہ مسلمان ہو۔ ہاں وہ مسلمان اپنے اعمال کی سزا پا کر جنّت میں جائے گا، یہی بات خودکشی کرنے والے کے لئے بھی ہے۔ وہ خودکشی کر کے دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہو جاتا لیکن یہ جرم اتنا سنگین ہے کہ اس کے نامۂ اعمال پر بھاری ہوگا۔

خاکسار: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ

No comments:

Post a Comment