* شہادتِ ثالثہ در تشہد اور آیت اللہ صادق شیرازی (رح) *
سوال: تمام مستند اور مشہور مراجع نے تشہد میں شہادت ثالثہ کی اجازت نہیں دی۔ لیکن آجکل بعض لوگ آیت اللہ صادق شیرازی کا نام لے کر تشہد میں شہادت ثالثہ کا پرچار کرتے نظر آتے ہیں، اس میں کتنی صداقت ہے؟
جواب: آیت اللہ صادق شیرازی کی توضیح المسائل میں تشہد میں شہادت ثالثہ کا کوئی ذکر نہیں ہے بلکہ آپ توضیح المسائل میں مسئلہ نمبر 1109 میں دو شہادتوںوالا تشہد نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ احتیاط واجب یہ ہے کہ اس تشہد میں مزید کوئی اضافہ نہ کیا جائے۔
علاوہ ازیں آپ اپنی آفیشل ویب سائٹ میں ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں؛ "آنچه از روایات شریفه وارده در کتاب «وسائل الشیعة: کتاب الصلاة، ابواب افعال الصلاة، وابواب التشهد، وابواب التسلیم: ج5 و6» استفاده می شود آن است که نمازی که شیعیان تا به امروز می خوانند در کیفیت، طبق نمازی است که رسول خدا و اهل بیت آن حضرت (که درود خدا بر آنان باد) می خواندند، حتی در شهادتین و صلوات در تشهد و سه سلام در تسلیم آن، و فقهاء جامع الشرائط شیعه آن را در رساله های توضیح المسائل بیان کرده اند".
یعنی: "وسائل الشیعہ: کتاب الصلاہ، ابواب افعال الصلاہ، و ابواب التشھد، وابواب التسلیم: ج5 اور 6 میں جو کچھ روایات شریفہ میں وارد ہوا ہے اس سے یہ مستفید ہوتا ہے کہ وہ نماز جو شیعہ آج کے زمانے تک پڑھتے آئے ہیں کیفیت کے لحاظ سے وہی نماز ہے جو رسول اللہ(ص) اور ان کے اہل بیت(ع) پڑھا کرتے تھے جیسے تشھد کی دو شہادتوں میں (اشہد ان لا الہ الا اللہ و اشہد ان محمدا رسول اللہ) اور سلام نماز کی تین سلاموں میں، جن کو جامع الشرائط شیعہ فقہاء نے اپنی توضیح المسائل میں بیان کیا ہے"۔
آیت اللہ صادق الشیرازی کی اس عبارت سے درج ذیل باتیں ظاہر ہوتی ہیں:
1) کہ آپ کی نگاہ میں بھی معصومین(ع) اور ان کے دور میں شیعہ جو تشھد پڑھتے تھے اس میں دو شہادتیں ہی ہوا کرتی تھیں
2) صدر اسلام سے لے کر آج تک شیعیت کا شعار تشھد میں دو شہادتین رہی ہیں اور تین سلام رہے ہیں اور یہی وہ نماز ہے جو معصومین(ع) منجملہ رسول اللہ(ص) پڑھتے رہے، پس تشہد میں شہادت ثالثہ کا اضافہ آجکل کے دور کا تحفہ ہے۔
آپ کے اس جواب کے بعد مزید کسی کلام کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ ان کے مطابق بھی ہمیشہ سے لے کر اب تک شیعیت کے درمیان یہی دو شہادتوں والا تشہد رائج رہا ہے اور معصومین(ع) بھی ہمیشہ اسی تشہد کو پڑھتے رہے۔ اگر ہم بالفرض مان بھی لیں کہ انہوں نے اس کی اجازت دی بھی ہے تو یہ فقط جائز ہوا نا؟ اس پر اس قدر تاکید کرنا اور بعض صورتوں میں اس کو واجب کہنا اور بعض صورتوں میں کہنا کہ جو اس کو ترک کرے وہ حرامی ہے، یہ سب کہاں سے ٹھیک ہو گیا؟ اگر انہوں نے جائز قرار دیا تو باقی علماء و فقہاء کے بارے میں ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے "عقیدے" کی حفاظت نہیں کی؟ معاصر مراجع میں ایک ہی مجتہد ایسے ہوں گے جو اس کی اجازت دیتے ہوں گے، باقی سب کیا شیعوں کے دشمن ہیں؟ اگر اس طرح سے کہنا ہی ہے تو دیگر مراجع اذان میں شہادت ثالثہ چھوڑنے کو جائز کہتے ہیں، تو کیا کوئی تاکید کرنے لگ جائے کہ اذان میں شہادت ثالثہ ضرور چھوڑو؟ تب آپ لوگوں کے دلوں پر بجلیاں گریں گی
حقیقت تو یہ ہے کہ شہادت ثالثہ کی تشہد میں تاکید ایک شرپسندی کے سوا کچھ نہیں، آيت اللہ صادق شیرازی کی رائے کو ایک فقہی رائے ہی سمجھنا چاھئے تھا، لیکن ان کا نام لے کر شہادت ثالثہ کی ترویج کیسے ٹھیک ہے؟ یہ ہمارے پاکستان کے مخصوص علاقے کے شرپسند ہیں جو اس پر اتنی تاکید کرتے ہیں کہ جیسے سارا ایمان یہی ہے کہ تشہد میں یہ شہادت پڑھی جائے اور جو نہ پڑھے وہ شیعہ ہی نہیں۔ ہم اس شدّت پسندی کے مخالف ہیں، ایک مجتہد کا فتوی ہو تو دوسری طرف سینکڑوں مراجع کے فتوی اس کے عدم جواز پر ہیں
ہمارا موقف صرف یہ ہے کہ یہ فقہی مسئلہ ہے اس کے پڑھنے پر تاکید کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ جنہوں نے اس کی اجازت دی انہوں نے اس کو نہ مستحب کہا اور نہ واجب، یہ فقط جائز ٹھہرا وہ بھی صرف آیت اللہ صادق شیرازی کی نظر میں۔ یہاں پاکستان میں جو لوگ اس کا پرچار کرتے ہیں وہ تقلید کے ہی قائل نہیں ہیں، صادق شیرازی کا نام استعمال ہی کیا جاتا ہے۔ صرف جائز ہے، تو اس پر تاکید واجب کی طرح کیوں؟
ہم نماز کو اسی طرح سے پڑھنے کے پابند ہیں جس طرح آئمہ(ع) نے پڑھی، ولایت کا پہلا تقاضا اطاعت ہے۔ ہمیں اپنے دینی امور میں معصومین(ع) کی اطاعت کرنی ہے، ہماری معتبر کتب و احادیث میں کہیں پر بھی کسی امام نے شہادت اس طرح نہیں پڑھی۔ لہذا وہ فتاوی جو صریحا معصومین(ع) کے مطابق ہوں صحیح ہیں اور جو فتاوے اس کے خلاف ہوں وہ خطائے اجتہادی ہے ۔
اس پر تاکید کرنا یا اسے بنیاد بنا کر شیعوں میں تفرقہ ڈالنا انتہائی مذموم فعل ہے جو بھی یہ کرتا ہے خدا ہمیں اس کے شر سے محفوظ رکھے آمین.
ابو زین الھاشمی
سبحان الله, جزاک الله خیر بردار ابو زین
ReplyDeleteخواندن شهادت ثالثه در تشهد نمازهاي واجب
ReplyDelete۔
سؤال: آيا مي توان در تشهد نماز بعد از نام مبارک پيامبر اکرم صلي الله عليه وآله، نام اميرالمؤمنين علي عليه السلام را آورد؟
۔
جواب: خواندن تشهد و سلامي که در کتاب «جامع الأحاديث الشيعة: ج5، ص331، ح8» به نقل از کتاب «مصباح شيخ طوسي» نقل شده و در آن بعد از شهادتين عبارت «وأنّ علياً نعم الولي» و بعد از «السلام عليک ايها النبي ورحمة الله وبرکاته» عبارت «السلام علي الأئمة الهادين المهديين» دارد، اشکال ندارد.
۔
واحد استفتائات دفتر حضرت آيت الله العظمى حاج سيد صادق حسينى شيرازى مدظله العالى
http://persian.shirazi.ir/showestefta.php?Id=82
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=10205781165622341&set=p.10205781165622341&type=1
ReplyDeleteجزاک اللہ
ReplyDeleteلعنت اللہ علی الکاذبین_______http://s-alshirazi.com/languges/urdu/subject/istifta/01.htm#5
ReplyDeleteلعنت اللہ علی الکاذبین_____http://www.aletra.org/subject.php?id=144
ReplyDeletehttp://qadatona.org/%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A/%D9%85%D9%83%D8%AA%D8%A8%D8%A9-%D8%A7%D9%84%D9%83%D8%AA%D8%A8/1_%D9%88%D8%B3%D8%A7%D8%A6%D9%84-%D8%A7%D9%84%D8%B4%D9%8A%D8%B9%D8%A9/1511_%D8%A8%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%AD%D8%A8%D8%A7%D8%A8-%D8%B0%D9%83%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D8%A3%D8%A6%D9%85%D8%A9-%D8%B9%D9%84%D9%8A%D9%87%D9%85-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D9%88%D8%AA%D8%B3%D9%85%D9%8A%D8%AA%D9%87%D9%85-%D8%AC%D9%85%D9%84%D8%A9-%D9%81%D9%8A-%D8%A7%D9%84%D9%82%D9%86%D9%88%D8%AA-%D9%88%D8%BA%D9%8A%D8%B1%D9%87
ReplyDeletehttp://shiachatroom.blogspot.com/2013/08/blog-post_2207.html
ReplyDeleteاگر سید صادق شیرازی نے جامع احادیث الشیعہ سے شیخ طوسی والے تشہد کا حوالہ دے کر جائز کہا ہے تو یقینا"میں بہت حیران و پریشان ہوں اور ان کے دعوی اجتہاد پر شک کرنے میں حق بجانب ہوں کیوں جامع احادیث الشیعہ میں مصباح المتھجد کے حوالے سے جو جلد نمبر پانچ میں تشہد نکل کیا گیا تھا وہ طبع جدید میں تحریف کے سبب تھا اور جیسے ہی شیخ اسماعیل مغائری کو اس تحریف کا پتہ چلا انھوں نے اسے دوسرے ایڈیشن میں اصل نسخ سے لے کر تصحیح کے ساتھ لکھا اور اس بات کا اقرار دوسرے ایڈیشن کے شروع میں بھی کیا...اب اگر شیرازی صاحب کو یہ پتہ نہیں چلا کہ نئی طبع میں تحریف ہوی ہے تو ان کا فتوی عجیب ہے..
ReplyDelete