٭شیخ مفید(رض) اور ولایت فقیہ٭
اکثر ولایت فقیہ کے مخالفین کہتے ہیں کہ یہ نظریہ امام خمینی(رض) نے سب سے پہلے دیا اور ان سے پہلے کسی بھی شیعہ مرجع یا عالم نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ یہ باتیں ان کی جہالت پر دلالت کرتی ہیں اور محض عوام کو دھوکہ دینے والی بات ہے۔ مسئلہ ولایت فقیہ غیبت کبری کے بعد فقہائے شیعہ کے درمیان ایک اہم موضوع رہا ہے۔ انشاء اللہ ہم اپنے دیگر سلسلوں کے ساتھ مسئلہ ولایت فقیہ پر بھی لکھنے کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔ ابتدا میں ہم رئیس المذھب الشیعہ شیخ مفید رضی اللہ عنہ کی آراء اس حوالے سے لکھ رہے ہیں۔
شیخ مفید اپنی مشہور کتاب المقنعہ میں لکھتے ہیں؛
فأما إقامة الحدود فهو إلى سلطان الإسلام المنصوب من قبل الله تعالى و هم أئمة الهدى من آل محمد ع و من نصبوه لذلك من الأمراء و الحكام و قد فوضوا النظر فيه إلى فقهاء شيعتهم مع الإمكان
"حدود کو قائم کرنا اسلامی حاکم سے مربوط ہے جو اللہ کی طرف سے منصوب و منصوص ہو، اور یہ آل محمد میں سے ہمارے آئمہ ھدی (علیھم السلام) ہیں، یا وہ ہیں جن کو (ہمارے آئمہ) بطور امیر و حاکم نصب کریں۔ یہ اختیار (غیبت کبری میں) شیعہ فقہاء کو تفویض کیا جا چکا ہے بشرطیکہ یہ ذمّہ داری پوری کرنا فقہاء کے لئے ممکن ہو۔"
(المقنعہ: ص810)
واضح ہے کہ شیخ مفید(رض) یہاں تمام احکامات جو سلطان عادل سے مربوط ہیں، غیبت کبری میں فقہائے شیعہ کو تفویض ہونے کی بات کر رہے ہیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ حالات فقہائے شیعہ کے لئے سازگار ہوں۔ جس زمانے میں اقتدار شیعوں کے پاس نہیں اور سلطان جائر کے پاس ہے تو ظاہر ہے یہ شیعہ فقہاء کے لئے ممکن نہ ہوگا، لیکن اب الحمدللہ حکومت اسلامی قائم ہو چکی ہے تو ایک عادل فقیہ یہ تمام ذمہ داریاں سنبھالے گا۔
شیخ مفید ایک اور جگہ وصیّت کے باب میں فرماتے ہیں؛
و إذا عدم السلطان العادل فيما ذكرناه من هذه الأبواب كان لفقهاء أهل الحق العدول من ذوي الرأي و العقل و الفضل أن يتولوا ما تولاه السلطان فإن لم يتمكنوا من ذلك فلا تبعة عليهم فيه و بالله التوفيق
"جب سلطان عادل (امام معصوم) موجود نہ ہو تو جیسا کہ ہم نے ان ابواب میں ذکر کیا، سلطان عادل (امام معصوم) کے امور اور ان کی ذمّہ داریاں وہ اہل حق اور عادل فقہاء اٹھائیں گے جو عاقل و فاضل ہوں۔ اور جب ان (فقہاء) کے لئے یہ مناصب اٹھانا ممکن نہ ہو تو ان پر کوئی ذمہ داری نہیں۔"
(المقنعہ: ص676)
آپ نے ملاحظہ کیا کہ امام معصوم(ع) کی غیبت کے دوران بصورت امکان فقہائے شیعہ کی ذمہ داری ہے کہ زمام اقتدار اپنے ہاتھ میں لیں تاکہ عدالت و انصاف قائم رہے۔ جب ان فقہاء کے لئے یہ ممکن نہیں ہو تو ان پر ذمہ داری نہ ہوگی لیکن جب فقہائے عادل زمام اقتدار اپنے ہاتھ میں لے سکیں تو امام معصوم(ع) کے تمام عہدے وہی اٹھائیں گے۔
ہم درود و سلام بھیجتے ہیں امام الخمینی(رض) پر جنہوں نے قیام کر کے شیخ مفید کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کیا۔
والسّلام علیکم ورحمۃ اللہ
العبد: ابو زین الہاشمی
سلام:
ReplyDeleteبھائی یے بھی بھتر ہوگا اگر آپ ائمہ علیہم السلام سے کچھ روایات بھی پیش کریں تاکہ ولایت فقیہ کا نظریہ قول علماء نہ بن جائے۔۔۔
والسلام
علی مھدی (شیعہ آنسرس - فیس بوک)