٭واہ واہ کلچر٭
میں آپ سب کی توجہ ایک چیز کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، پورے ہندوستان میں بشمول موجودہ بھارت اور پاکستان، یہ رواج ہے کہ مجلس کے دوران ذاکرین کو داد ملتی ہے۔ نکتہ ہائے خوش کنندہ پر اس کو خوب واہ واہ اور خراج تحسین ملتی ہے اور نعرے بھی ہدیہ کئے جاتے ہیں۔ البتہ ایران و افغانستان و عراق و شام و لبنان و ترکی و دیگر عرب ممالک میں ایسا نہیں ہوتا جہاں سامعین بہت خاموشی اور احترام کے ساتھ مجلس و بیان سنتے ہیں۔
اس واہ واہ والے کلچر نے ہماری مجالس کی ہیئت ہی دل دی ہے، اور اس سے درج ذیل مسائل جنم لیتے ہیں:
1) واہ واہ ہونے اور شور و غل ہونے کو مجلس کی کامیابی کی دلیل تصوّر کیا جاتا ہے، مجلس میں جتنی واہ واہ ہو مجلس اتنی کامیاب ہے اور ذاکر اتنا اچھا ہے، اور جس مجلس میں واہ واہ کم ہو وہ مجلس کامیاب نہیں اور ذاکر اچھا نہیں
2) پہلے فیکٹر کی وجہ سے ذاکرین خود بھی داد کے طالب رہتے ہیں، اگر داد نہیں ملتی تو وہ یہ محسوس کرنے لگتا ہے کہ سامعین اس کو پسند نہیں کر رہے۔ بعض ذاکرین نے کچھ مخصوص لوگ رکھے ہیں جو سامعین کی صفوں میں بیٹھ کر واہ واہ کرتے ہیں اور مجلس کو کامیابی سے ہمکنار کرتے ہیں۔
3) پہلے دونوں عوامل کی وجہ سے ذاکر پھر ایسا موضوع منتخب کرتا ہے یا ایسے نکتے بیان کرتا ہے جس پر اس کو خوب داد ملے، یعنی عوامی امنگ کے مطابق گفتگو کرتا ہے تاکہ خوب داد ملے۔ اس روش سے نقصان یہ ہوتا ہے کہ معیار مستند اقوال نہیں ہوتے بلکہ معیار عوام کی پذیرائی ہوتی ہے۔ اس سے وہ موضوعات رہ جاتے ہیں جن کی ضرورت اس معاشرے کو ہوتی ہے اور اکثر اوقات عوام کو پسند نہیں آتے۔
4) عوام میں بہت سے ایسے ہیں جو ان ذاکرین کو سننا پسند کرتے ہیں جن کے واہ واہ کرنے والے سب سے زیادہ ہوں، یا جن کو پذیرائی ملتی ہو۔ اس کی وجہ سے لوگ یہ تمیز کرنا بھول جاتے ہیں کہ کون زیادہ مستند باتیں کرتا ہے اور کون نہیں، بلکہ پھر انتخاب کا معیار یہ ہوتا ہے کہ کون عوام کو کتنا خوش کرتا ہے؟
5) اس روش کی وجہ سے مجلس تصنّع (بناوٹ) کا شکار ہوتی ہے، حقیقت کے رنگ سے زیادہ تصنّع کا رنگ آجاتا ہے۔
6) یہ روش مجلس کے آداب کے خلاف ہے جس میں غور سے اور خاموشی کے ساتھ عالم کی گفتگو سننے کا حکم ہے۔ مجلس کی ہیئت ہی عجیب ہوتی ہے اور مجلس نہیں لگتی بلکہ کوئی مشاعرہ لگتا ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو عزاداری حسین ع کو اصل روح کے ساتھ منانے کی توفیق عنایت فرمائے اور فرش عزا کو مقصد حسین (ع) کے صحیح ادراک کے لئے استعمال کرنے کی صلاحیت عطا فرمائے۔
آمین
العبد: ابو زین الہاشمی
تحریک تحفظ عقائد شیعہ
No comments:
Post a Comment