Tuesday, January 7, 2014

نوحے خوانی کی صنعت اور کمرشل ازم

٭نوحے خوانی کی صنعت اور کمرشل ازم٭

امام حسین(ع) پر گریہ اور ان کے مصائب پر مشتمل اشعار پڑھ کر ہاتھ سینے پر اٹھانا افضل قربات میں سے ہے اور یہی علماء و اسلاف کی سیرت رہی ہے۔ ہمیشہ سے علماء کی زیر سرپرستی نوجوان نوحہ خوانی اور سینہ زنی کے اجتماعات منعقد کرتے تھے اور کئی جگہوں پر علماء کرام نے خود مرثیے اور نوحے لکھے۔

آج کل دولت کی ریل پیل کی وجہ سے نوحہ خوانی باقاعدہ ایک صنعت کا رخ اختیار کر گئی ہے۔ جـگہ جگہ البم نکالے جاتے ہیں اور میوزک کی دھنوں پر باقاعدہ نوحے کی دھن ترتیب دی جاتی ہے۔ نوحہ خوان حضرات پہلے "دھن" سوچتے ہیں اور اس دھن کو موسیقی کے آلات پر باقاعدہ تشکیل دی جاتی ہے اور پھر شعراء کو دیا جاتا ہے جو ان دھنوں کے مطابق شاعری کرتے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ نوحہ خوان حضرات کی تمام تر توجّہ دھن کی کامیابی پر ہوتی ہے اور رقّت و صحیح واقعات کے ابلاغ کو ثانوی اہمیت دی جاتی ہے۔

اس کے بعد جب یہ نوحہ تیّار ہوتا ہے تو *Beats* کی شکل میں سینہ زنی کی آواز کو جھنکار کی صورت میں نوحے میں شامل کیا جاتا ہے۔ اس سے ایک مخصوص آواز نکلتی ہے جو نوحے کو بہت خوبصورت بنا دیتی ہے۔


پھر جب یہ البم تیّار ہو کر آتے ہیں تو سامعین کے افعال ملاحظہ کیجئے۔ اکثر لوگ نوحے اس لئے لگاتے ہیں کہ پہلے گانے سنتے تھے اب ایاّم عزا ہیں تو سماعتوں پر خوشگوار اثر ڈالنے کے لئے نوحے لگائے جاتے ہیں، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ اکثر اوقات نوحے چل رہے ہوتے ہیں اور سامعین باہم دنیاوی امور پر گفتگو کرتے ہیں یا پھر ہنسی مذاق کر رہے ہوتے ہیں اور بہت کم ہوتے ہیں جو نوحے کے الفاظ پر غور کریں۔ گویا نوحے کا کوئی احترام ہی نہیں، اور احترام بھلے کیسے ہو سکتا ہے جب خود نوحہ خوان مندرجہ بالا انداز میں نوحے بناتے ہیں جو بلاشبہ ذکر حسین(ع) کی بے ادبی ہے۔

بہت سے احباب گاڑیوں میں ڈیک پر بلند آواز سے نوحے چلاتے ہیں تاکہ گردو پیش لوگ متوجہ ہوں کہ کسی مولائی کی گاڑی ہے اور اندر بھی خلوص کا فقدان ہوتا ہے۔ بہت سے شاید ایسے بھی ہیں جو نوحے میں سینہ زنی پر مشتمل جھنکار *Beat* کے ساتھ ساتھ پیر زمین پر پٹختے ہیں۔

اور پھر بعض نوحے خوان حضرات کی طرف سے نوحے کی محافل میں پڑھنے کے لئے گرانقدر پیسوں کا مطالبہ یا ملک سے باہر جانے کے لئے فائیو اسٹار ہوٹل میں رہنے کا مطالبہ بھی مشہور ہے۔ ان سب باتوں کی وجہ سے وہ نوحہ خوانی جو کبھی خلوص سے مرقّع ہوتی تھی اب صرف ظاہری رسم بن کر رہ گئی ہے۔ ہم نے ان چیزوں کی طرف اشارہ نہیں کیا جہاں بعض نوحہ خوان غلط عقائد پڑھتے ہیں یا پھر غلط اور جعلی مصائب۔

ہماری ان باتوں کا مقصد ہرگز کسی کی دل آزاری نہیں ہے، اور نہ ہم سینہ زنی اور نوحہ خوانی کے خلاف ہیں، لیکن خدارا آپ ہی انصاف سے بتائیے کہ نوحہ خوانی کے نام پر ہم کیا ذکر حسین(ع) کی توہین نہیں کر رہے؟

مقصد صرف یہ ہے کہ نوحہ خوانی میں مندرجہ بالا قابل اعتراض باتوں کو نکال کر اس کو صاف شفّاف بنائیں تاکہ یہ خلوص اور سینہ زنی ہمیں اللہ تعالی اور معصومین(ع) کے نزدیک کر دے۔

والسّلام


خاکسار: ابو زین الہاشمی

تحریک تحفظ عقائد شیعہ

No comments:

Post a Comment