سوال) کچھ عرصہ پہلے فیس بک پر ایک روایت کافی مشہور ہوئی جس میں الّو کے بارے میں درج تھا کہ وہ عزادار ہے، پہلے شہروں میں انسانوں کے ساتھ رہتا تھا، واقعۂ کربلا ہوا تو شہر چھوڑ کر جنگلوں میں گیا جہاں دن بھر روزہ رکھتا ہے، اور راتوں کو جاگنا شروع کیا (اس سے پہلے رات کو نہیں جاگتا تھا)۔ آپ نے اس واقعے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا، اس بارے میں تفصیل سے آگاہ کریں۔
جواب) ہم اس بات کو قبول کرتے ہیں کہ امام حسین ع پر تمام چرند و پرند، آسمان و زمین، نباتات و جمادات سب نے گریہ کیا۔ لیکن ہمیں اس الّو والی روایت کی سند و متن میں اشکال رہا ہے۔ روایت کو صرف نقل کرنا کافی نہیں ہوتا بلکہ روایت میں درایت ضروری ہوتی ہے یعنی اس کی صحّت و سقم پر غور و فکر اور اس کو سمجھنا، اس روایت کو قرآن و سنّت اور عقل سلیم پر پرکھنا تاکہ اس روایت کے اعتبار کے بارے میں معلوم ہو سکے۔ درایت کی اہمیت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب اس روایت کو قبول کرنے کی وجہ سے مذھب حقّہ پر سوالات اٹھتے ہوں۔
چنانچہ حدیث ہے؛ حدیث تدریه خیر من الف حدیث ترویه
"ایک حدیث جو درایت پر سمجھی جائے ہزار احادیث سے بہتر ہے جو محض روایت کی جائیں۔"
جب الّو والی روایت کو ہم درایت کے اصولوں پر پرکھتے ہیں تو یہ ناقابل قبول معلوم ہوتی ہے۔ الّو کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تاریخ، یہ ہمیشہ سے جنگلوں میں رہتا تھا اور راتوں کو جاگتا ہے اور دن کو سوتا ہے۔ قدیم یونان میں اس کے رات کو جاگنے کی وجہ سے الوّ کو عقل و علم کی علامت سمجھا جاتا تھا، اب بھی یورپ میں کئی یونیورسٹیوں کے مونوگرام میں الّو بنا ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ واقعۂ کربلا کے بعد الّو نے جنگلوں میں رہنا شروع کیا، یا اس واقعے کے بعد اس نے راتوں کو شب بیداری شروع کی۔ ممکن ہے کہ اس واقعے کا اثر تمام جانداروں کی طرح الّو پر بھی ہوا ہو، لیکن جیسا کہ روایت میں بتایا گيا ویسا درایتا ممکن نہیں۔ محض روایت کو نقل کرنے میں حرج نہیں لیکن اس کو قبول کرنے میں سند اور متن دونوں کو مدّنظر رکھنا چاھئے، اگر حقائق سے ہٹ کر روایات کو بیان کریں گے تو اغیار ہمارا ہی تمسخر اڑائیں گے۔
الّو کوئی جدید پرندہ نہیں ہے، بلکہ علم حیوانات *Zoology* میں اس پر کافی تحقیقات ہوئی ہیں، بلکہ اس پر کتابیں، تحقیقات اور آرٹیکلز بھی لکھے گئے ہیں۔ الّو کی قدیم یونان میں بہت اہمیت تھی، یونانیوں کی عقل و دانش یعنی ٭Wisdom* کی دیوی*Athena* کا تعلّق الّو سے بتایا جاتا تھا۔ آپ گوگل کریں گے تو بہت کچھ آپ کو الّو کے تاریخی کردار خصوصا یونانیوں کے ہاں ملے گا۔
ان لنکس کا مشاہدہ کریں؛
In the mythology of ancient Greece, Athene, the Goddess of Wisdom, was so impressed by the great eyes and solemn appearance of the Owl that, having banished the mischievous crow, she honoured the night bird by making him her favourite among feathered creatures.
Cynthia Berger theorizes about the appeal of some characteristics of owls —such as their ability to see in the dark— to be used as symbol of wisdom
اور یہ لیجئے الّو پر ایک مستقل کتاب ٭Minerva's owl wisdom٭ کا مطالعہ کریں، اس میں الّو کی قدیم معاشروں میں تاریخ تفصیل سے موجود ہے۔
اگر گوگل امیج میں جا کر سرچ کریں تو آپ کو الّو عینک لگائے، کتاب ہاتھ میں اٹھائے یا پڑھتا ہوا، یا پھر اسکالرز کی ٹوپی لگائے نظر آئے گا؛
میرا جہاں تک مطالعہ ہے وہ یہی ہے کہ الّو قدیم جاپان، یونان، افریقہ اور امریکہ میں جنگل میں رہتا تھا جہاں سے اس کا شکار ہوتا تھا۔ تاریخ میں کہیں پر بھی نہیں ملتا کہ الّو کبھی انسانوں کے ساتھ رہتا ہو اور آبادیوں میں رہتا ہو۔۔۔ اس کو جادوگر اپنے جادو میں استعمال کرتے تھے اور عموما جنگلوں سے پکڑ کر قید کر لیتے تھے۔ یہ شروع سے ہی رات کے پرندے کے نام سے مشہور ہے۔ چمگادڑ اور الّو تاریخی طور پر رات کے پرندے ہیں
ممکن ہے کہ اس واقعے کا اثر تمام جانداروں کی طرح الّو پر بھی ہوا ہو، لیکن جیسا کہ روایت میں بتایا گيا ویسا درایتا ممکن نہیں۔ محض روایت کو نقل کرنے میں حرج نہیں لیکن اس کو قبول کرنے میں سند اور متن دونوں کو مدّنظر رکھنا چاھئے، اگر حقائق سے ہٹ کر روایات کو بیان کریں گے تو اغیار ہمارا ہی تمسخر اڑائیں گے۔ بقول آیت اللہ تقی شوشتری، رسوا ترین روایت وہ ہے جس کو مسلّمہ تاریخ جھٹلا دے (الاخبار الدّخیلہ)
خاکسار: ابوزین الہاشمی
No comments:
Post a Comment